نئی دہلی،12؍اپریل (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )اپنی کراری شکست کے لیے خود کو نہیں بلکہ ای وی ایم کو قصور وار ٹھہرانے والی کانگریس کو بدھ کو اس وقت سخت جھٹکا لگا، جب کانگریس پارٹی کے اپنے سینئر لیڈر ویرپا موئلی نے ہی ای وی ایم کی حمایت کردی ۔سابق مرکزی وزیر موئلی نے ای وی ایم کی مخالفت کرنے کے اپنے پارٹی کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔اتنا ہی نہیں، انہوں نے اسے شکست خوردہ ذہنیت بھی کہا ہے۔کانگریس نے ایک دن پہلے ہی 16سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن کو ای وی ایم کے خلاف درخواست سونپی ہے۔موئلی نے اس بات کو لے کر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ ان کی پارٹی علاقائی پارٹیوں کے لبھاؤنے اثر میں آ گئی ہے جو صرف اپنی شکست کے لیے بہانے تلاش کر رہی ہیں۔موئلی نے کہا کہ میں سابق وزیر قانون ہوں،میرے دور اقتدار میں ہی ای وی ایم شروع کی گئی تھیں، اس وقت بھی شکایات آئی تھیں ، ہم نے ان شکایات کی جانچ کی۔آپ کو تاریخ نہیں بھولنا چاہیے ۔موئلی نے کہا کہ صرف ای وی ایم کے خلاف جذبات کو دیکھتے ہوئے ان کی پارٹی نے بھی اس کی مخالفت کر دی۔موئلی سے جب پوچھا گیا کہ الیکشن کمیشن جانے والی پارٹیوں میں کانگریس بھی شامل تھی ،تو انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے معاملات میں ہم میں سے کئی لوگوں کی رائے بھی نہیں لی گئی ۔ویرپا موئلی نے کہاکہ ہم ای وی ایم کو کافی اچھے سے جانتے ہیں۔ہمارے (یو پی اے)کے دور میں بھی ان کا ٹیسٹ ہواتھا ، ای وی ایم کوئی وجہ نہیں ہے۔موئلی نے کہا کہ صرف شکست خوردہ ذہنیت کے لوگ ہی ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا سکتے ہیں۔ان کے مطابق ،ای وی ایم کو لے کر مقامی غلطیاں ہو سکتی ہیں۔حالانکہ اس کی بھی بہتری کے لیے الگ سے انتظام ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی غلطیاں اور ٹیکنا لوجی کا غلط استعمال، دونوں ہی الگ الگ چیزیں ہیں۔موئلی ای وی ایم کے ساتھ مبینہ چھیڑچھاڑ کے الزامات پر اپنی رائے رکھ رہے تھے۔ موئلی نے ایک طرح سے اپنی ہی پارٹی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قدم پارٹی کی بنیاد کو ختم کر دیں گے ۔تجزیہ کاروں کے مطابق ، یہ کانگریس کے لیے موئلی کی طرف سے سخت لتاڑ ہے ۔یہ لتاڑ ان کانگریسیوں کے لیے سبق ہے جو کہ اپنی شکست کی ذمہ داری لینے کے بجائے ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا کر اپنی کمزوری چھپانے کا کام کر رہے ہیں ۔قابل ذکرہے کہ مایاوتی کی مخالفت کرنے کے بعد کئی سارے کانگریسی لیڈر و ں نے بھی مایاوتی کے سر میں سر ملاتے ہوئے ای وی ایم پر سوال کھڑے کئے تھے ۔جس کے بعد ان لیڈروں نے الیکشن کمیشن بھی جاکر اپنی بات رکھی تھی ، وہیں الیکشن کمیشن پہلے ہی صاف کر چکا ہے کہ ای وی ایم میں کوئی خرابی نہیں کر سکتا ہے۔